| موسمِ فصلِ بہاراں جو پلٹ آئے گا |
| وقت پھر جیسا بھی مشکل ہو وہ کٹ جائے گا |
| نغمہ بلبل کا سدا گونجے گا گلشن گلشن |
| شاخ در شاخ یہ بھنورا یونہی منڈلائے گا |
| دن بدن بڑھتی چلی جائے گی یہ آنکھ کی دُھند |
| کب تلک دل کا دِیا روشنی دے پائے گا |
| کھل کے برسے گا اگر پیاسی زمیں پر بادل |
| گیت پھر خوشیوں کے دہقان مرا گائے گا |
| جب حسیں کوئی رگ و پے میں سمائے گا جمالؔ |
| پھر غمِ دوراں کا دریا بھی اُتر جائے گا |
معلومات