| حیا کے پیکر وفا کے خوگر ہیں شاہ عثمان شان والے |
| سخی و سرور ہیں بندہ پرور ہیں شاہ عثمان شان والے |
| وہ مصطفی کےہیں ایسے پیارے کہ ہر مسلمان کو ہیں پیارے |
| بسے ہیں سب کے دلوں کے اندر ہیں شاہ عثمان شان والے |
| سخاوتوں کا شمار کیا ہو کہ ہر ادا میں سخا ہے ان کے |
| تبھی تو سائل کھڑے ہیں در پر ہیں شاہ عثمان شان والے |
| دو نور والے ہمارے عثماں ہیں مہر انور ہمارے عثماں |
| ہیں نور کے ہالے ان کے گھر پر ہیں شاہ عثمان شان والے |
| خلیفہ عادل ہیں مصطفی کے امیر کامل ہیں مومنوں کے |
| ہے زات شیخین کا وہ مظہر ہیں شاہ عثمان شان والے |
| ہر ایک موقع پہ دیں کے خاطر لٹایا مال و متاع اپنا |
| ہیں اس طرح بھی یہ فخرِ سرور ہیں شاہ عثمان شان والے |
| ہیں خصلتوں میں بھی منفرد یہ ہیں سادہ سیرت کریم ہیں یہ |
| ہیں خوبیوں کا عظیم دفتر ہیں شاہ عثمان شان والے |
| بشارتیں انکے واسطے ہیں سعادتیں ان کے واسطے ہیں |
| ہیں یہ ہمارے خلیفہ رہبر ہیں شاہ عثمان شان والے |
| اگر جو چاہو ذیشان ایسا کہ نظرِ عثمان میں تم آؤ |
| ہوں چار یاروں کے دل میں منبر ہیں شاہ عثمان شان والے |
معلومات