| دیکھ سکتے ہو محبت میں ہارے لوگوں کو |
| بے وجہ کے ہجر کے یوں ہی مارے لوگوں کو |
| وہ سمجھتا ہے اسے میں سمجھتا ہی نہیں |
| واسطے جس کے رکھا ہے کنارے لوگوں کو |
| ہاتھ تھاما ہی نہیں اک محبت نے مرا |
| وہ فقط دیتا رہا بس سہارے لوگوں کو |
| وہ محبت میں سبھی کا ہو جاتا ہے کبھی |
| وہ کبھی دیتا ہے بس یونہی لارے لوگوں کو |
| تو فقط اک یار ہے میں سبھی سے کہتا ہوں |
| میں تو دیتا بھی نہیں ہوں اشارے لوگوں کو |
| وہ محبت میں خیانت کا عادی ہے عطا |
| میں بتاؤں گا یہ گاؤں کے سارے لوگوں کو |
معلومات