خواب ٹوٹے تو کیا خواب دیکھے تو تھے
ہم مقدر سے کچھ دیر الجھے تو تھے
چار پل ہی سہی کارواں تو چلا
تو ہمارا تو تھا ہم تمہارے تو تھے
تو نے آواز دی ہی نہیں ورنہ ہم
تیرے کوچے میں کچھ دیر ٹھہرے تو تھے
غم نہیں ہے کہ مایوس لوٹے ہیں ہم
شکر ہے تیری محفل میں آئے تو تھے
کیا شکایت کرے اب کسی سے کوئی
حادثے چاہتوں میں گزرنے تو تھے
میں اکیلا نہیں تھا کہ تنہائی میں
ساتھ گزرے دنوں کے اجالے تو تھے
کوئی کیوں دے تمہیں زندگی کا حساب
ہم جہاں میں یوں ہی در بہ در تھے تو تھے
یہ الگ بات ہے کچھ بھی حاصل نہیں
ہم بھی اس نگری اک عمر بھٹکے تو تھے

0
21