| پھولوں کے ایک دیس میں خوشبو کے ساتھ ساتھ |
| تھوڑی سی دیر کے لیے آؤ وہاں چلیں |
| سر سبز و نرم لان کے، کونے میں بیٹھ کر |
| کچھ ہم سنائیں آپ کو، کچھ آپ کی سنیں |
| پربت میں چاندنی کا سفر تھم کے رہ گیا |
| اور وقت جیسے خواب کے دامن میں بہہ گیا |
| چپ چاپ دیکھتی رہی خاموشیوں کی رات |
| دل کا جنون چشمِ سخن میں ہی بہہ گیا |
| کچھ خامشی کی بات کریں، کچھ وصال کی |
| کچھ روشنی میں رنگ بھرے ماہ و سال کی |
| کچھ یاد کر لیں باتیں گزشتہ دنوں کی ہم |
| کچھ بات ہو شکستہ دلوں کے ملال کی |
| راتوں کی چاندنی کا اثر ساتھ لے چلیں |
| یہ دھوپ چھاؤں کو بھی اگر ساتھ لے چلیں |
| بیٹھیں گے روشنی کے کسی ہم دریچے میں |
| اور خواب دیکھنے کا ہنر ساتھ لے چلیں |
| شیدائی ہر کوئی ترے حسنِ جمال کا |
| چرچا زمانے میں ہے ترے خد و خال کا |
| تیری نظر کا جادو سنہرا یہ رنگ و روپ |
| جیسے کوئی بدل رہا ہے ماہ و سال کا |
| شاخوں کے سبز پتوں پہ شبنم مچلتی ہے |
| خوابوں کی وادیوں میں یہ خوشبو پگھلتی ہے |
| چمکا جو چاند بادلوں کی اوٹ سے کبھی |
| یادوں کی ایک روشنی دل میں اُترتی ہے |
| پھولوں کی وادیوں میں کہیں گم صدا کوئی |
| دریا کے نرم پانی میں بہتی دعا کوئی |
| چلتے ہوئے قدم کو سکوں سا ملے جہاں |
| عاصم، ہمیں وہی تو جگہ چاہئے وہاں |
معلومات