| نئے سوال اُٹھا، پر جواب رہنے دے |
| نہ کر شمار یہ راتوں کے خواب رہنے دے |
| یہ وقت تھم بھی گیا، تو گزر ہی جائے گا |
| اداس لمحوں کو تو ہم رکاب رہنے دے |
| خطا کے بوجھ سے تھکنے لگا ہوں میرے خدا |
| مجھے توں بخش دے مولا، حساب رہنے دے |
| کسی کو جانچنے کا شوق ہے تو ہونے دے |
| جو آئینہ ہے، اسے بے نقاب رہنے دے |
| یہ چاندنی بھی اگر جاگتی نظر آئے |
| تو روشنی کو فقط ماہتاب رہنے دے |
| وفا کی راہ میں دشواریاں تو ہیں لازم |
| مسافتوں کو تُو صحرا سراب رہنے دے |
معلومات