| جونہی شام اتری جسم و جاں میں |
| لوٹ آیا پرندہ آشیاں میں |
| \ |
| موجود نہیں جو اس جہاں میں |
| ڈھونڈوں گا اسے کہاں کہاں میں |
| / |
| آیا ہوں ہمدمو کہوں کیا |
| کس منھ سے اس سرائے جاں میں |
| / |
| خود ہی دونوں طرف ہوں موجود |
| خود ہی حائل ہوں درمیاں میں |
| / |
| میرے ہی روپ تھے جو بھی تھے |
| اور کوئی نہیں تھا داستاں میں |
| / |
| تاریک پڑا ہے صدیوں صدیوں |
| رہتا ہے کون اس مکاں میں |
معلومات