جونہی شام اتری جسم و جاں میں
لوٹ آیا پرندہ آشیاں میں
\
موجود نہیں جو اس جہاں میں
ڈھونڈوں گا اسے کہاں کہاں میں
/
آیا ہوں ہمدمو کہوں کیا
کس منھ سے اس سرائے جاں میں
/
خود ہی دونوں طرف ہوں موجود
خود ہی حائل ہوں درمیاں میں
/
میرے ہی روپ تھے جو بھی تھے
اور کوئی نہیں تھا داستاں میں
/
تاریک پڑا ہے صدیوں صدیوں
رہتا ہے کون اس مکاں میں

0
22