| بے وفا سے وفا کی آرزو ہے اب بھی |
| دل میں اک شمع فروزاں ہے اب بھی |
| جانے کس بات پہ اس کو ناز ہے اتنا |
| وہی رعنائی وہی انداز ہے اب بھی |
| کتنے آنسو بہائے رات بھر میں لیکن |
| آنکھ میں زخم کا احساس ہے اب بھی |
| دل تو چاہے کہ بھلا دے اس کو لیکن |
| یاد میں اس کی کچھ خاص ہے اب بھی |
| آج بھی دل کی خلش کم نہیں ہوتی کاشف |
| اس کی فرقت کا ہر اک راز ہے اب بھی |
معلومات