| اوروں سے بھی کس بات پر اب گِلہ ہو |
| کہ جب کوئی اپنا جلن سے مِلا ہو |
| کدھر ہو مِرے عہدِ رفتہ شبِ گم |
| یقینِ غمِ دوراں تھوڑا ملا ہو |
| کٹے گی کبھی نا کبھی تو سیاہ شب |
| تِری زلف کا گر اجالا ملا ہو |
| مجھے رنج ہے بے وفائی کا بے حد |
| زہر جیسے ہستی مے میں ملا ہو |
| قضا کو کہو جب دعا کا اثر ہے |
| ٹلی ہر بلا صدقہ جیسے ملا ہو |
| اچانک چلا ہوں تری سمت میں |
| کہ کاشف کو گھر اک نیا سا ملا ہو |
معلومات