| وہ جن کا محور ہے ذاتِ اقدس خدا کے بندے خدا کے موتی |
| جنہیں نہ ڈر ہے نہ ہیں پشیماں ملے ہیں صبر و رضا کے موتی |
| چلو چلو بھی سمیٹ لیتے ہیں اس سے پہلے بکھر نہ جائیں |
| ہیں کتنی مشکل سے ہاتھ آئے ہمارے مہر و وفا کے موتی |
| کسی بے غیرت نے اپنے ہاتھوں ہوس کی منڈی میں بیچ ڈالے |
| کسی کے ہاتھوں بنے کھلونا کسی کے شرم و حیا کے موتی |
| اگر نہیں ہے ہمارے اندر کوئی بھی مخبر تو سوچو آخر |
| ہوئی خبر کیسے ان لٹیروں کو جو رکھے تھے چھپا کے موتی |
| یہ پاگلوں کی طرح مبشّر کریدتے ہو زمین کیوں کر |
| تو کیا ارادہ ہے ہل چلانے کا اب یہاں پر گنوا کے موتی |
معلومات