جِس کے لئے ہے وجودِ کائینات خود پیدا ہوا یتیم
ابو القاسم سے بڑھ کر نہیں ہے کوئی انسان عظیم
وفاتِ ماں کے بعد دادا نے اَٹھائی پرورش کی ذُمہ داری
رِحلتِ دادا کے بعد چچا کی آئی باری
لمحہِ وحی الٰہی اول جسم مبارک بہت کپکپایا
بارِ نبوت کا بوجھ اپنے کندھوں پر اُٹھایا
ہر کچے پکے مکان پر پیغامِ رَب بارہا پہنچایا
اَپنوں اور غِیروں سب نے خوب مذاق اُڑایا
وادی طائف، شُعب ابی طالب اور غار ثور
ہر امتحان میں رہے صابر، نہیں پڑے کمزور
بلآخر بحکمِ خُدا مکہ سے کی مدینہ ہجرت
زندگی کے ہر عمل میں دکھائی حکمت و بصیرت
مدینہ میں بھی نہیں رہی زندگی پُر سکون
مگر کامیابی مشن میں کم نہ ہوا جنون
عالمِ خوف میں چُھپ کے مکہ سے نِکلے
محض تیرہ سالوں میں فاتح بن کر لوٹے
خطبہ حجۃ الوداع میں ہر چھوٹی بڑی بات کا ذکر فرمایا
تکمیلِ مِشن پر رب نے محبوب کو اپنے پاس بلایا

0
31