| زمانے میں مثالیں چھوڑ جاتے |
| نئے لہجے کی بحریں چھوڑ جاتے |
| نہیں کچھ اور تو بچوں کی خاطر |
| وراثت میں کتابیں چھوڑ جاتے |
| تجھے جانا تھا اتنا ہی ضروری |
| تو اپنی چند یادیں چھوڑ جاتے |
| مرے سپنے ادھورے ہیں ابھی تک |
| مری آنکھوں میں نیندیں چھوڑ جاتے |
| جدا ہوتے ہوئے اے جانِ جاناں |
| مری سانسوں میں سانسیں چھوڑ جاتے |
معلومات