| عشق میں خود کو مبتلا سمجھے |
| تیری یادوں کو ہم دوا سمجھے |
| میں گناہوں میں چور رہتا ہوں |
| مسئلہ پر مرا ، خدا سمجھے |
| جس پہ ہو دید کا نشا تاری |
| وہ عذاب و ثواب کیا سمجھے |
| تم کو سوچا تو جی اٹھا کوئی |
| کیسے پھر تم کو بے وفا سمجھے |
| کس سے کھل کر کلام کرتے ہم |
| سب یہاں پر ہمیں برا سمجھے |
| حسن پا کر بکا پیعمبر بھی |
| پھر زلیخا کو کیا ملا ، سمجھے |
| فلسفہ کیا ہے نحن و اقرب کا |
| مجھ سے صوفی نے ہے کہا سمجھے |
| اس نے جنت کو رکھا قدموں میں |
| کیا ہے جنت کا مرتبہ سمجھے |
| موت سے دوستی کریں خالد |
| زندگی دے گی بس دغا سمجھے |
معلومات