| ان کے رخ پر حجاب رہتا ہے |
| جیسے مہ پر سحاب رہتا ہے |
| وصل کا جب سوال ہو ان سے |
| بس ''نہیں'' میں جواب رہتا ہے |
| پاس رہ کر بھی درمیاں اپنے |
| فاصلہ بے حساب رہتا ہے |
| حسن والوں سے جو وفا چاہے |
| اس کا خانہ خراب رہتا ہے |
| ہم سفر سوہنی سی ہو کوئی |
| میرے خوں میں چناب رہتا ہے |
| مثلِ طائر ہوا میں اڑتا ہوں |
| میری آنکھوں میں خواب رہتا ہے |
| ریگِ صحرا انہیں نگلتی ہے |
| جن کی رہ میں سراب رہتا ہے |
| ماں کی جس کو دعائیں مل جائیں |
| عمر بھر کامیاب رہتا ہے |
| جانے کس خاک سے بنا ہوں میں |
| روح میں اضطراب رہتا ہے |
| الجھے رشتوں کی تلخ الجھن میں |
| الجھا الجھا سحابؔ رہتا ہے |
معلومات