نہ چاہتے ہوئے رشتہ ہر اک نبھانا پڑا |
گلوں کو کانٹوں میں رہ کر بھی مسکرانا پڑا |
عجب نظامِ عروج و زوال ہے صاحب |
سحر کی چاہ میں سورج کو ڈوب جانا پڑا |
بس ایک خواہشِ دل تھی میاں سو اس کے لیے |
کہاں کہاں نہ مجھے اپنا سر جھکانا پڑا |
جہاں میں جس سے ہوئے سرخرو اسی کے سبب |
بروزِ حشر گریباں میں منہ چھپانا پڑا |
کسی کی چاہ نے بیزارِ کائنات کیا |
ہمارا نام نہ ایسے ضیا دوانہ پڑا |
معلومات