چین آۓ نہ ہی قرار مجھے
ہو گیا ہے کسی سے پیار مجھے
آپ اپنی ہی بس تلاش میں ہوں
آپ اپنا ہے انتظار مجھے
یاد آتا ہے تھام کر ساغر
وہ تری آنکھ کا خمار مجھے
کب تلک شرم یہ حیا یہ حجاب
وصل سے کر دے ہم کنار مجھے
سرمہ سا آنکھ میں لگا مجھ کو
زلف کی طرح سے سنوار مجھے
بھول جاؤں میں کس طرح تجھ کو
تو ہی بتلا دے میرے یار مجھے
ہے عجب کس قدر یہ دل کی لگی
بے قراری میں ہے قرار مجھے
بات تقدیر کی ہی جب ٹھہری
کیوں دیا تھا پھر اختیار مجھے
لاۓ تشریف گھر ہیں عزرائیل
آپ ہی کا تھا انتظار مجھے

0
3