| خدا ہے نبی ہے قیامت ہے میں ہوں |
| شفیع و سخی ہے عدالت ہے میں ہوں |
| گناہوں سے سارے بھرے ہیں دفاتر |
| کرم ہے بھرم ہے خجالت ہے میں ہوں |
| پسِ مرگ کس کو میں آواز دیتا |
| اندھیری لحد ہے ندامت ہے میں ہوں |
| کسی شوخ و چنچل کی خواہش نہیں ہے |
| تمنائے ماہِ رسالت ہے میں ہوں |
| ترا در سلامت مرے غم کی تسکیں |
| ہر اک موئے تن پر عنایت ہے میں ہوں |
| خدا ہے تمہارا تو کیوں ہوں نہ تیرے |
| کہ تو ہے کرم کی ضمانت ہے میں ہوں |
| تو چاہے جناں دے کہ چاہے جہنم |
| ترے دستِ قدرت کی چاہت ہے میں ہوں |
| جو بھاگا ہوا تھا وہ جامی ہے حاضر |
| تری بارگاہِ عدالت ہے میں ہوں |
معلومات