| وہ بھی ہے وقت جیسا ، جو ملتا ہی نہیں ہے |
| ہے باب زندگی کا، جو کھلتا ہی نہیں ہے |
| ہیں نقشے زائچے کچھ، ہوں کھینچتا مٹاتا |
| سب واسطے ہے اس کے، جو دِکھتا ہی نہیں ہے |
| کرتا بیاں ہے واضح، جو زیرِ لب ہے پنہاں |
| ہے کتنا شوخ یہ دل، جو ڈرتا ہی نہیں ہے |
| سر چڑھ کے بولتا ہے، ہر لمحہ جسکا جادو |
| میرا تو زور اُس پر، کچھ چلتا ہی نہیں ہے |
| تاریکیاں وہ میں نے ، جس آس پر ہیں کاٹیں |
| اُمید کا مہؔر ہے، جو ڈھلتا ہی نہیں ہے |
| ----------٭٭٭--------- |
معلومات