| الفت آل کا سایہ مرے سر پر کر دے |
| ذکرِ حیدر سے مرا قلب منور کر دے |
| میں بھی کہلاؤں غلام ابنِ غلام ابنِ غلام |
| مجھ کو بھی خادمِ سلمان و ابوذر کر دے |
| کربلا مجھ کو زیارت کے لئے جانا ہے |
| اے خدا خضر کو تو ساتھ مقرر کردے |
| ھذا مِن فضلِ حسین ابنِ علی کہتا ہے |
| جب مرا شاہ فرشتے کو عطا پر کر دے |
| ایک جاہل کے سوا کیا ہے ظہیرِ رِضَوی |
| چاہے مولا تو اسے اپنا سخنور کر دے |
معلومات