| نہیں تھا کام ان سے کچھ وفا کا |
| کیا ہے کام جب بھی تو جفا کا |
| مصیبت میں ہمیشہ چھوڑ جانا |
| رہا ہے کام ان کا تو دغا کا |
| نگاہیں پھیر کے او جانے والے |
| ہے تم کو پاس کچھ شرم و حیا کا |
| ہمیں رسوا سرے بازار کرکے |
| تقاضہ کرتے ہیں ہم سے جزا کا |
| نہیں چھوڑا ہے کچھ بھی پاس میرے |
| ہے باقی آسرا ہے تو خدا کا |
| مجھے اب قید سے آزاد کردے |
| نہیں مجھ میں بچا ہے کچھ سزا کا |
| لگا ذیشان دل تو بندگی میں |
| بھروسہ کیا ہے عمرِ بے وفا کا |
معلومات