نص سے ثابت ہے اور فروع میں ہے
زندگی عرصہِ طلوع میں ہے
کون پہنچا ہے جا تشہد پر؟
آدمیت ابھی رکوع میں ہے
زاہدانِ حرم نہ سمجھیں گے
وہ بلندی کہ جو رجوع میں ہے
دلِ مضطر سنبھل قیامت تو
انتظارِ شبِ وقوع میں ہے
حبِ آلِ رسول کا صدقہ
طالع اب درجہِ سطوع میں ہے

0
19