ہاں ہونے نہ دینا تو مجبور مجھ کو
یوں دنیا کی خواہش سے رکھ دور مجھ کو
یہ ایمان میرا کبھی بک نہ پاٸے
اے مولا وہ کر دے عطا نور مجھ کو
کبھی کامیابی نہ ایسی ہو حاصل
بنا دے ذرا بھی جو مغرور مجھ کو
فقیری کو میری یونہی دیکھ آخر
سبھی لوگ ہیں کیوں رہے گھور مجھ کو
تو کر دے مجھے تیرے اپنوں میں شامل
نہ دینا تو کوٸی کبھی حُور مجھ کو
شفاعت محمدﷺ کی ہو روزِ محشر
تو بیشک غموں سے ہی رکھ چور مجھ کو
غلاموں میں آقاﷺ کے میرے اے مولا
تو اک بار بس کر لے منظور مجھ کو
ہے ڈر التجا ہو یہ تسلیم ساحل
عبادت کے آتے نہ دستور مجھ کو
عمر احسان ساحل

0
66