| ہر ایک زباں یہ کہتی ہے ماضی کا دور سُہانا تھا |
| ماضی تھا حال کبھی یارو ہر حال میں لُطف اُٹھانا تھا |
| آئیں گے دن اچھے کل کو ہے آس ہماری مُدَّت سے |
| ہے آج کا دن سب سے اچھا اس راز کو ہی سمجھانا تھا |
| ڈوبے ہیں منفی سوچوں میں ہم مفلس بن کر جیتے ہیں |
| انبار لگا ہے نعمت کا نا شکری کا ساز بجانا تھا |
| جو سوچ ہماری ہوتی ہے اک گہرا اَثَر وہ رکھتی ہے |
| اس وقت کے بہتے دھارے پر مثبت سوچوں کو اُگانا تھا |
| تم بدلو اپنی سوچ کا رُخ رب بدلے گا حال تمھارا پھر |
| احکامِ الٰہی مانو تم زیرکؔ کو یہی بتلانا تھا |
معلومات