| ہے کون سِوا تیرے، دُنیا میں ہَمارا |
| مَحشَر میں بھی کہہ دینا، بندہ ہے ہَمارا |
| ہر لمحہ جُدائی کا، اَشکوں میں گُزارا |
| میرا نہیں ہوتا ہے، بِن تیرے گُزارا |
| کیا پیش کریں تُم کو، سب کُچھ ہے تُمہارا |
| یہ جاں بھی تُمہاری ہے، یہ دِل بھی تُمہارا |
| اِک تیرے سَہارے سے، سب کو ہے سَہارا |
| کیا خُوب سَہارا ہے، یہ ایک سَہارا |
| وَحشَت کی فَضاؤں میں، کِس نے ہے پُکارا |
| ہمدم وہی میرا ہے، جِس نے ہے پُکارا |
| وہ راز مُحبت کا، مُجھ پر ہے اُتارا |
| اپنا ہو کہ بیگانہ، دِل سے نہ اُتارا |
| ٹوٹے ہوئے اِس دِل کو، تُو نے ہے سَنوارا |
| رہنا اِسی دِل میں تُم، جِس کو ہے سَنوارا |
| اُن آنکھوں کو دیتے ہو، تُم دیدِ نَظارا |
| جِن آنکھوں میں ہوتی ہے، اُمّیدِ نَظارا |
| مُکھڑا تو دِکھا دو تُم، اِک بار خُدارا |
| بَخشو بھی کَبھی ہم کو، دِیدار خُدارا |
| دیدار تِرا گَر ہو، سو بار دُبارا |
| سوغات یہی مانگوں، ہر بار دُبارا |
| ڈوبا نہ کبھی تیری، اُلفت کا سِتارا |
| ڈوبے نہ کبھی میری، قِسمت کا سِتارا |
| دَفتر ہے مَعاصی کا، بندہ ہے بِچارا |
| رحمت کے سِوا تُجھ سے، کیا مانگے بِچارا |
| گِرداب میں کَشتی ہے، کھویا ہے کِنارا |
| تُم ہی مِرے والی ہو، تُم ہی ہو کِنارا |
| کوثر پہ بُلائیں گے، وہؐ کر کے اِشارا |
| میری بھی طرف آقاؐ، کر دو یہ اِشارا |
معلومات