| مرے عشق ہی نے مجھ کو یہ صلہ دیا کہ ہر شب |
| وہ خیال یار آیا بڑا دلنشیں ہے آیا |
| کبھی وصل کی گھڑی ہے کبھی فرقتیں ملی ہے |
| جو مزہ مجھے ہے آیا بڑا دلنشیں ہے آیا |
| کبھی ہر گھڑی ہی آہیں ، کبھی ہر گھڑی ہی شادیں |
| یہ تڑپ کا بیج آیا بڑا دلنشیں ہے آیا |
| کبھی روضے پر بلانا کبھی ان کا پاس آنا |
| جو کرم کا ساگر آیا بڑا دلنشیں ہے آیا |
| وہ حبیبِ مصطفی ہے ، ہاں مرا وہ دلربا ہے |
| وہ مرا حبیب آیا بڑا دلنشیں ہے آیا |
| ہے مری دلی تمنا سرِ حشر یوں پکارے |
| وہ رضا کا نور آیا بڑا دلنشیں ہے آیا |
| 11 رجب المرجب 1444ھ |
| 3 فروری 2023 |
معلومات