ظلمت
محوِ سکوتِ ازل ہے
جس کے بطن میں
انوارِ سرمدی کی کرنیں ارتعاش کرتی ہیں
ہر شبِ تاریک
کیمیائے صبح کا پیکر ہے
ہر سایہ
باطنِ کائنات کی آہنگی کا استعارہ ہے
نور کا کوئی وجود نہیں
جب تک ظلمت کی سجدہ گاہ نہ ہو
سحر کا کوئی عرفان نہیں
جب تک شبِ غیب کا احاطہ نہ ہو
یہ تضاد ہی وحدت کا آئینہ ہے
یہ تاریکی ہی اجالے کی ضمانت ہے
یہاں ہر ظلمت
اصل میں نور کا پہلا سانس ہے

12