| آج پھر بارش برسی ہے |
| بڑے زور سے برسی ہے |
| بجلی کی کڑک الامان الحفیظ |
| شور ہے سب جل تھل |
| میں آرام کرسی پر اکیلا بیٹھا |
| درختوں میں ڈرے چھُپے دُبکے |
| چڑیوں ، فاختاؤں ، کبوتروں بلبلوں |
| سامنے کیراج میں پالک مرغیوں کو |
| بیتاب نظروں سے دیکھ رہا ہوں |
| پانی جب میری دہلیز پہ چڑھ آیا |
| تو مجھے ان پرندوں کی بھوک |
| اپنے اندر محسوس ہونے لگی |
| آسمان پہ زرا بادل چھٹنے لگے |
| درختوں سے پرندے لپکنے لگے |
| روز کی طرح رکھے برتنوں سے |
| اپنے حصے کے دانے چُگنے لگے |
معلومات