آج پھر بارش برسی ہے
بڑے زور سے برسی ہے
بجلی کی کڑک الامان الحفیظ
شور ہے سب جل تھل
میں آرام کرسی پر اکیلا بیٹھا
درختوں میں ڈرے چھُپے دُبکے
چڑیوں ، فاختاؤں ، کبوتروں بلبلوں
سامنے کیراج میں پالک مرغیوں کو
بیتاب نظروں سے دیکھ رہا ہوں
پانی جب میری دہلیز پہ چڑھ آیا
تو مجھے ان پرندوں کی بھوک
اپنے اندر محسوس ہونے لگی
آسمان پہ زرا بادل چھٹنے لگے
درختوں سے پرندے لپکنے لگے
روز کی طرح رکھے برتنوں سے
اپنے حصے کے دانے چُگنے لگے

0
8