| پوچھ نہ کیسے ہوا، کیوں کر ہوا |
| ٹھیک ہے بس جو ہوا بہتر ہوا |
| اٰگ گئی سرسوں نظر کے سامنے |
| یہ تجربہ بھی ہتھیلی پر ہوا |
| میں نے جو چاہا تھا وہ نہ ہو سکا |
| جو نہ چاہا تھا وہی آخر ہوا |
| رات دن یہ سوچتا رہتا ہوں میں |
| پھول سا سینہ کیوں پتھر ہوا |
| پھر مری آنکھوں میں آنسو آ گئے |
| پھر مرا قابو سے دل باہر ہوا |
| زلزلوں نے اس قدر جھٹکے دیے |
| شہر کا نام و نشاں کھنڈر ہوا |
| دیکھ لے عاصم سیاست کا کمال |
| کل کا رہزن آج کا رہبر ہوا |
معلومات