اُداس تنہا،کھڑی ہوں گم سم،ہیں مجھ میں پنہاں ہزارہا غم
ہیں سرد آہیں،اُداس راہیں،امید زخمی،یقین بے دم
شکستہ دل کے ہزار ٹکڑے بکھر کے سینے میں چبھ رہے ہیں
بلاؤ یاروں کو اور توڑیں لگائیں خنجر کہ زخم ہے کم
بلا بلا کر سمیٹ لی ہیں ہجوم دنیا کی نالشوں کو
وجود گھائل،ہے روح زخمی،بے ربط رنجش نہ تال نہ سم
یوں پھوٹتا ہے ہر ایک رگ سے لہو کا دریا کہ جس کی تیزی
اُدھیڑ ڈالے ہے خال و خد کو کرید ڈالے ہے دل کو پیہم
سحؔر یہی ہے اُصولِ دنیا ملیں گے ہر جا زہر کے پیالے
تو اس کی تلخی کو ہنس کے پی جا نہ لب پہ شکوہ نہ آنکھ ہو نم

1
198
Allahu Akbar....??