جو غم تُو دے کے بیٹھا ہے
وہ آنسو بن کے بہتا ہے
یہ جو پتھر ہے رستے میں
یہ بلکل میرے جیسا ہے
یہ سپنا بس نہیں سپنا
مرا یہ کُل اثاثہ ہے
کھڑا ہے دشتِ امکاں جو
نجانے کتنا پیاسا ہے
ہیں رشتے ناطے بے معنی
خُدا اِن سب کا پیسہ ہے

0
13