| دشمن بھی ڈر کے کرتے نہیں دشمنی ابھی |
| اک آستیں کے سانپ سے ہے دوستی ابھی |
| دیکھے ہیں منہ سے پھول ہی جھڑتے ہوئے سدا |
| میری زباں کی دیکھ تو آشفتگی ابھی |
| زہریلا ہے تو سب کو غزل میں بتاؤں گا |
| بچ کر رہیں گے زہر سے تیرے سبھی ابھی |
| سینے میں میرے کر رہا ہے تو نئے شگاف |
| میں نے تو پچھلے بھی نہیں ہیں چاک سی ابھی |
| الجھی ہے یوں نصیب کے دھاگوں میں زندگی |
| کٹھ پتلیوں کی طرح ہے یہ ناچتی ابھی |
| رنج و الم میں مبتلا ہو گا وہ روزِ حشر |
| ملتی ہے جس کو عیشِ جہاں سے خوشی ابھی |
| تو نے ردیف خوب ہے چن لی ابھی سحاب |
| احمد فراز کی سی غزل ہو گئی ابھی |
| مقبول خاص و عام میں ہو جائے گی سحاب |
| تھوڑی نئی نئی ہے مری شاعری ابھی |
معلومات