| عشق تم ہو ، مشک تم ہو عجب تم ہو |
| میری اس شاعری کا اک سبب تم ہو |
| انتہا ، ابتدا تم اور وفا تم ہو |
| اب کہوں کیا، ادا تم ہو، ادب تم ہو |
| شام دن رات سب ہے فکرِِِِ یاََری میں |
| جان تم ہو، جہاں تم ہو، محب تم ہو |
| پھول تم اور کلی تم، زندگی تم ہو |
| معرکہ دل میں فاتح بن ، غضب تم ہو |
| کیا عبث شکوہ کرتا ہوں، شکایت بھی |
| آگ تم آب تم کاشف کا ڈھب تم ہو |
| ہستی بستی، یا قریہ قریہ میں تم ہو |
| دور تک آتے جاتے جاں بلب تم ہو |
| یوں بھی آگے یا پیچھے، نیچے اوپر تھے |
| سامنے بھی ملے تم ہو ، عقب تم ہو |
معلومات