| حرفِ پریشاں دیے جا رہا ہوں |
| آئینہ سیدھا کیے جا رہا ہوں |
| زِکر نہیں سنگ لایا تھا کیا |
| فکر ہے میں کیا لیے جا رہا ہوں |
| اپنی میں کہتا اُسے زندگی تھا |
| زندگی کے بن جیے جا رہا ہوں |
| زخم مرے ہاتھ پہچانتے ہیں |
| نام وہی میں لئے جا رہا ہوں |
| شمع سا جاں سوز میں بے زُباں ہوں |
| زہرِ ہلاہل پئے جا رہا ہوں |
| مِؔہر وہ بھی حیراں ہوتے تو ہوں گے |
| پیار انہیں کیوں کیے جا رہا ہوں |
| ----------٭٭٭---------- |
معلومات