| بحال حسن ہو کس طرح یار جلسے میں |
| بلائے جاتے ہیں جاہل گنوار جلسے میں |
| درست پڑھ نہیں سکتےہیں جوکلامِ مجید |
| خطاب کرتے ہیں وہ زوردار جلسے میں |
| زبان کھلتی نہیں جنکی اُن کی حرمت پر |
| وہی جتاتے ہیں آقا سے پیار جلسے میں |
| نہیں ہے جن کو علاقہ صلوۃ و سنّہ سے |
| وہی لگیں گے ہیں تقویٰ شعار جلسے میں |
| بروز جمعہ بھی آتے نہیں ہیں جو مسجد |
| اُنہیں بلاتے ہو تم بار بار جلسے میں |
| لکھانے لگتے ہیں علامہ خود کو جاہل بھی |
| چلے گئے وہ اگر تین چار جلسے میں |
| ڈراما بازی جو کرتے ہیں آکے منبر پر |
| اسی کو کہتے ہیں اب با وقار جلسے میں |
| بدل کےنام جو پڑھتے ہیں دوسروں کاکلام |
| انہیں بھی کردیا شاعر شمار جلسے میں |
| لحاظ رکھتے نہیں ہیں جو شہ کے منبر کا |
| کیا کریں اُنہیں بھی شرمسار جلسے میں |
| یہ قوم مدرسہ پر خرچ کر نہیں سکتی |
| مگر لٹائے گی لاکھوں ہزار جلسے میں |
| مدرسین ہیں کیا چیز گر سمجھنا ہے |
| بلا کے دیکھ اُنہیں ایک بار جلسے میں |
| کوئی توآگے بڑھے اس کا پردہ فاش کرے |
| جو آج چل رہا ہے کاروبار جلسے میں |
| قلم کو روک دیا اتنا لکھ کے بس احمد |
| بلانا ہے تو بلا ہونہار جلسے میں |
| غلام احمد رضا نیپالی |
معلومات