| !!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!! |
| بحضور سرورِ مرسلین |
| صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم |
| )))))))))))))))))))))))))))))))))))))))))) |
| رَحْمَتِ دو جہاں مرے آقا |
| جانِ کون و مَکاں مرے آقا |
| سرورِ مُرسِلاں مرے آقا |
| ہادئِ رَہْبَراں مرے آقا |
| شافِعِ عاصِیاں مرے آقا |
| حامیِ بے کَساں مرے آقا |
| مُونسِ اِنس و جاں مرے آقا |
| راحَتِ قلب و جاں مرے آقا |
| مَقْصَدِ عاشِقاں مرے آقا |
| مِحْوَرِ دِلبَراں مرے آقا |
| عالِمِ اِین و آں مرے آقا |
| ہیں مَدارِ زَماں مرے آقا |
| شانِ رب کا ظُہور ہے ان سے |
| ایسے کَنزِ نِہاں مرے آقا |
| دَہْر سے ظُلمتیں ہوئیں سب دور |
| جگ میں ہیں ضَوفِشاں مرے آقا |
| ذِکرِ میلاد سے جلے نجدی |
| وہ کہاں مُسلماں مِرے آقا |
| چاند بھی دو ہوا اشارے پر |
| ایسے ہیں عالی شاں مرے آقا |
| شَمس پھرتا رہا اِطاعت میں |
| سب کے ہیں حُکمَراں مرے آقا |
| سب نبی مُقتَدِی بنے ان کے |
| ہیں امامِ شَہاں مرے آقا |
| حکم ان کا ہے ،حکمِ خالقِ کل |
| ہیں قضا کی زَباں مرے آقا |
| سب مکاں تھے یہاں انہی کے نام |
| پھر گئے لامکاں مرے آقا |
| جن کے آگے فصیح سارے چپ |
| وہ فَصیحُ اللِّسَاں مرے آقا |
| سوگئے تھے سبھی ، جگانے کو |
| دے گئے ہیں اَذاں مرے آقا |
| ناز ہے یہ ہمیں کہ جَنَّت میں |
| رُوحِ بزمِ جناں مرے آقا |
| سب انہی کا چلے یہاں سِکَّہ |
| بس ہیں سِکَّہ نِشاں مرے آقا |
| ہر گھڑی ہم انہیں پکاریں گے |
| ہاں سنیں گے فُغاں مرے آقا |
| کیا کہوں حالِ زار میں اپنا |
| تم پہ سب ہے عَیاں مرے آقا |
| ہو کَرَم کی نگاہ عاجز پر |
| شیر ہو ناتواں مرے آقا |
| جب مجھے لے چلیں سَرِ میزان |
| تو پکاروں وہاں مرے آقا |
| مدح کا حق کروں ادا کیسے |
| ہے وَرائے گُماں مرے آقا |
| گرچہ میری خَطائیں ہیں بے شمار |
| رَحمتِ بے کراں مرے آقا |
| جو کہوں وہ قبول ہو شاہا |
| نعت ہو جاوِداں مرے آقا |
| ہے مُقَدَّر پہ ناز رضوی کو |
| کب سے وِردِ زباں مرے آقا |
| '''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''''' |
| عرض نمودہ: |
| ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی |
| گلشن معمار کراچی |
| 17 ربیع الاول 1447 ھجری |
| 11 ستمبر 2025 عیسوی |
| 27 بھادوں 2082 بکرمی |
| بروز جمعرات دن 4 بج کر 12 منٹ |
| ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، |
معلومات