| سلام یا حسین۔۔۔ |
| وہ کربلا میں خدا کے سفیر لگ رہے تھے |
| حسین والے سبھی بے نظیر لگ رہے تھے |
| وہ ارضے کرب و بلا آسماں بنی ہوئی تھے |
| مرے حسین تو ماہے منیر لگ رہے تھے |
| کئی ہزار کی وہ فوج کے مقابل تھے |
| مگر حسین کے ساتھی کثیر لگ رہے تھے |
| وہ ایک رات کی مہلت نے حر بنا ڈالے |
| مرے حسین کو جو با ضمیر لگ رہے تھے |
| خدا کے نام پہ سب کچھ لٹا رہے تھے حسین |
| غریبے کرب و بلا یوں امیر لگ رہے تھے |
| سکینہ رو کے یہ کہتی رہی کہ مت مارو |
| چہار سمت سے مولا کو تیر لگ رہے تھے |
| وہ چند ماہ کے اصغر کی مسکراہٹ سے |
| بڑے بڑے بھی وہاں پر صغیر لگ رہے تھے |
| حدیث پاک ہے اعجاز "میں حسین سے ہوں" |
| نبی کو مارا گیا جو شبیر لگ رہے تھے |
| اعجاز احمد روانہ |
معلومات