بحضور سرورِ کونین |
صلی اللہ علیہ وآلہ |
واصحابہ وبارک وسلم |
::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::::: |
جُرم روزِ جَزا مِٹیں آقا |
آپ جب آسرا بنیں آقا |
مشکلوں میں گھرے ہوئے ہیں ہم |
آپ ہی ہم کو تھام لیں آقا |
آپ کا ہے یہ سب کَرَم ورنہ |
مشکلیں ہم کہاں سَہیں آقا |
ہے رضا آپ کی رضائے رب |
راضی ہم سے خدا کریں آقا |
دید وقتِ نزع عطا ہو جب |
پھر تو دکھ درد سب ٹَلیں آقا |
گورِ تیرہ میں روشنی پھیلے |
آپ جلوہ نما رہیں آقا |
آپ فرمادیں یہ ہمارا ہے |
پھر نکیرین بھی ہَٹیں آقا |
روزِ محشر تو آپ کا دن ہے |
لوگ سب قدموں میں گِریں آقا |
گوشِ رحمت کی شان تو دیکھو |
عرض سب کی وہاں سُنیں آقا |
بخت جاگیں گناہ گاروں کے |
اشک رحمت کے جب بَہیں آقا |
کب پسند آپ کو ہو یہ حالت |
راہِ پر خار ہم چلیں آقا |
پل سے بھی خود گزار دیں گے آپ |
فکر کیا پھر وہاں ہمیں آقا |
ہیں نکمے امیدِ رحمت پر |
کیا عَمَل پیش ہم کریں آقا |
آپ میزان پر سنبھالیں گے |
جب عَمَل سب وہاں تُلیں آقا |
پیاس کا پھر کہاں نشاں باقی |
حوضِ کوثر پہ جب مِلیں آقا |
رضوی تو ہے غلاموں میں شامل |
آگ میں تو عدو جلیں آقا |
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،، |
عرض نمودہ: |
ابو الحسنین محمد فضلِ رسول رضوی |
گلشن معمار کراچی |
شب 17 ربیع الاول 1447 ھجری |
شام 10 ستمبر 2025 عیسوی |
26 بھادوں 2082 بکرمی |
شبِ پنج شنبہ |
رات 10 بج کر 36 منٹ |
!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!! |
معلومات