| وہ ستم گر ہے ابھی جان سے جانے والا |
| چپکے چپکے سے مرے خوابوں میں آنے والا |
| کون آیا ہے مری دست شناسی کے لئے |
| میرے ہاتھوں کی لکیروں کو مٹانے والا |
| کس جنازے پہ یہ پروانے اڑے جاتے ہیں |
| مر گیا ہوگا کوئی شمع جلانے والا |
| تجھ کو دیکھا تو تری اور لپکتا آیا |
| میں سمجھتا تھا کہ رشتہ ہے پرانے والا |
| اب بھی گمنام دیاروں میں بھٹکتا ہے کہیں |
| تنہا رستوں پہ مجھے چھوڑ کے جانے والا |
| منزلوں کا پتہ پوچھیں بھی تو کس سے دائم |
| پا شکستہ ہے ہر اک لوٹ کے آنے والا |
معلومات