| جامعہ کا چَمَن لہلَہاتا رہے |
| علمِ دِیں کے خزانے لُٹاتا رہے |
| رونقیں ہوں بہاراں کی ہر آن ہی |
| طائِرِ خوش گُلو چہچہاتا رہے |
| علم و حکمت کا چشمہ یہ بہتا رہے |
| تشنہ لب تشنگی کو مٹاتا رہے |
| علم کی روشنی دل مُنَوَّر کرے |
| دِیپ سے کُل جہاں جگمگاتا رہے |
| فکرِ احمد رضا خوب بٹتی رہے |
| جام عشقِ نبی کے پلاتا رہے |
| غم مدینے کا سوغات میں یاں بٹے |
| عاشقوں کے دلوں کو رُلاتا رہے |
| جذبہ نیکی کی دعوت کا ایسا مِلے |
| بھولے بھٹکوں کو رَہ پر جو لاتا رہے |
| آبیاری شجر کی جنھوں نے بھی کی |
| اُن کے درجات مولا بڑھاتا رہے |
| کاش زیرکؔ بنے طالِبِ علمِ دیں |
| گیت آقا کے ہر آن گاتا رہے |
معلومات