| گولی کیوں چلائی؟ |
| میرا ہر شہید پُوچھتا ہے! |
| میری غم زدہ رُوح سُوالی ہے، |
| یہ ظلم کیسا، یہ رسم کیسی ڈالی ہے؟ |
| میرے خوابوں کا خُوں کیوں بہایا گیا؟ |
| میرے ارمانوں کا چَراغ کیوں بُجھایا گیا؟ |
| گُولی کیوں چلائی؟ |
| میرا ہر شہید پُوچھتا ہے! |
| میں آخر دم تک یہی کہتا رہا، |
| یہ میرا وطن ہے، میرا پاکستان ہے |
| میرے دِل کی ہر دَھڑکن گواہ تھی، |
| میرا ہر اُس نعرے کا جواب تھا: |
| "تیرا میرا رشتہ کِیا، لا إله إلا الله!" |
| گُولی کیوں چلائی؟ |
| میرا ہر شہید پُوچھتا ہے! |
| میں وفا کے نغمے گاتا رہا، |
| محبت کے چراغ جلاتا رہا۔ |
| پھر کیوں میری آواز کو دبایا گیا؟ |
| کیوں میرے وجود کو مٹایا گیا؟ |
| گُولی کیوں چلائی؟ |
| میرا ہر شہید پُوچھتا ہے! |
| پوچھتی ہے غم زدہ رُوح تم سے، |
| گُولی کیوں چلائی؟ |
| یہ لہُو جو تم نے بہایا، یہ کیسا خُمار تھا؟ |
| میرے زخموں پہ تمہارے قہقہوں کا وَار تھا۔ |
| ہُولی کی طرح یہ خُون کی پِچکار سے نہلا دیا، |
| فرعونیت کا نشہ تمہیں کہاں لے گیا؟ |
| گُولی کیوں چلائی؟ |
| میرا ہر شہید پُوچھتا ہے! |
| کتنے سر جھک گئے، |
| کتنے خواب لُٹ گئے، |
| کتنی عزتیں خاک میں مِلِیں، |
| اے ظلم کے سوداگرُو، |
| اے کُرسی کے پُوجاریُو، |
| تمہیں اور کیا چاہیے؟ |
| کیا خُون ہی تمہارا واحد نصیب ہے؟ |
| !!اے اندھُو، نصرٌ مِنَ اللهِ وفتحٌ قريب ہے! |
| گُولی کیوں چلائی؟ |
| میرا ہر شہید پُوچھتا ہے!.. |
| ااقبال نے ہمیں سکھایا ہے |
| یقیں محکم، عمل پیہم، محبّت فاتحِ عالم |
| جہادِ زِندگانی میں ہیں یہ مردوں کی شمشیریں |
| چہ باید مرد را طبعِ بلندے، مشربِ نابے |
| دلِ گرمے، نگاہِ پاک بینے، جانِ بیتابے |
| ہمارا اللہ گواہ ہے، ہمارا ایمان ہے، یقین ہے مُحکم: |
| يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِن تَنصُرُوا اللَّهَ يَنصُرْكُمْ وَيُثَبِّتْ أَقْدَامَكُمْ |
| یاد رکھو، وقت کا پہیا گھومے گا، |
| رَب کا انصاف ضرور بولے گا۔ |
| ہم نہتے، سجدے میں گرے تھے، |
| یہ سُوال لیے اللہ کے ہاں کھڑے ہیں: |
| "گُولی کیوں چلائی؟" |
| گُولی کیوں چلائی؟ |
| میرا ہر شہید پُوچھتا ہے! |
| ہمیں تو مان تھا، یہ وطن ہمارا ہے، |
| یہ دِین، یہ زمین، یہ ہم نے سنوارا ہے۔ |
| پھر کیوں نِِہتوں پہ یہ ظلم ڈھایا گیا؟ |
| اسلام آباد تھا جہاں، میدانِ جنگ بنایا؟ |
| کیوں سجدوں میں مسلمانوں کو خُون میں نہلایا گیا؟ |
| گُولی کیوں چلائی؟ |
| میرا ہر شہید پُوچھتا ہے! |
| تمہیں کیا ملا ان معصوموں کو بے گُناہ مار دے کر؟ |
| کیوں معصوم جواں کو بول کر دھوکہ دے کر؟ |
| یہ غُرور، یہ طاقت، کب تک چلے گی؟ |
| سوچو زرا اللہ کی عدالت جب لگے گی، |
| اس کی قہارِیَت کب معاف کرے گی؟ |
| اے ربِ ذُو ال جلال! |
| تو ہی عادل و مالِک ہے، |
| بڑا بے آواز تیرا چابُک ہے۔ |
| ذرا دُنیا میں، آخرت سے پہلے، |
| میرے وکیل، ان سے سوال کر، |
| جو ظالم ہیں، تو انہیں بےحال کر۔ |
| جہان کے مالِک زرا اتنا تو کمال کر |
| مغموم دِلوں کا یقین پھر بحال کر |
| پوچھ زرا اُن سے، |
| "گُولی کیوں چلائی؟" |
| ورنہ یہ سوال قیامت تک زندہ رہے گا، |
| خُون بہتا رہے گا، ظلم ہوتا رہے گا۔ |
| میری چیخ فریاد آسمان تک گُونجے گی، |
| یہ ظلم تاریخ کی کالی دیوار پہ بھی لکھا جائے گا۔ |
| پوچھو، میرے اللہ! میرے مُحافظ! |
| اُن سے زرا پوچھو، اے ظالمو، |
| "گُولی کیوں چلائی؟" |
معلومات