نہیں اوقات تجھ سے گفتگو کرتے
ترے ہم کیسے خود کو رو بہ رو کرتے
اگر ہم ہوتے تیری دید کے قابل
تجھے ہم دیکھنے کی آرزو کرتے
سلیقہ عشق سے ہوتے جو ہم واقف
تو تجھ خوباں کی ہم بھی جستجو کرتے
نہ ہی تجھ سے گلہ ہم کو نہ ہی شکوہ
محبت پر نہیں یوں تر ش رو کرتے
اگر پاسِ وفا ہوتا نہ ہم کو
تو شہرہ حسنِ دلبر کو بہ کو کرتے
جگر ہم سوختہ لے کر کہاں جائیں
نہیں ملتے رفو گر جو رفو کرتے
امیر کا جینا دوبھر ہے ستم سے تیرے
نہیں ایسے سبھی تو خوب رو کرتے

75