نہیں اوقات تجھ سے گفتگو کرتے |
ترے ہم کیسے خود کو رو بہ رو کرتے |
اگر ہم ہوتے تیری دید کے قابل |
تجھے ہم دیکھنے کی آرزو کرتے |
سلیقہ عشق سے ہوتے جو ہم واقف |
تو تجھ خوباں کی ہم بھی جستجو کرتے |
نہ ہی تجھ سے گلہ ہم کو نہ ہی شکوہ |
محبت پر نہیں یوں تر ش رو کرتے |
اگر پاسِ وفا ہوتا نہ ہم کو |
تو شہرہ حسنِ دلبر کو بہ کو کرتے |
جگر ہم سوختہ لے کر کہاں جائیں |
نہیں ملتے رفو گر جو رفو کرتے |
امیر کا جینا دوبھر ہے ستم سے تیرے |
نہیں ایسے سبھی تو خوب رو کرتے |
معلومات