پردیسی میں اک جوگی
گھوموں میں نگری نگری
گیتوں میں ہے درد رچا
آہو بکا ہے دل کی صدا
رہبرو! میرے غریبوں کو
روٹی دو ، سر کی چھت دو
بانٹنے کے لئے کچھ رشتے
سہل گھڑی جینے کے لئے
زندگی سہلانے کے لئے
درس خودی کا ہی پڑھا دو
لوگوں کو کچھ حکمت سکھا دو

0
12