| ہم نے جو راہ منتخب کی ہے |
| یاد رکھنا ، بڑے غضب کی ہے |
| جان کی اپنی ، فکر کب کی ہے |
| ہم نے کس سے اماں طلب کی ہے |
| جانتے ہیں سبب تباہی کا |
| کب ہمیں جستجو سبب کی ہے |
| ہم فقیروں کی خو میں ہے اورکچھ |
| نام کی ہے نہ وہ نسب کی ہے |
| بے ادب کیوں وہاں رہے کوئی |
| شرطِ اوّل جہاں ادب کی ہے |
| جس طرف اُٹھ گئی ، اُٹھی ہی رہی |
| یہ نظر ایک جاں بلب کی ہے |
| اک سہارا اُسی کا ہے شاعر |
| یاد جو دل میں اپنے رب کی ہے |
معلومات