| اصلاح کے بعد |
| امّت نے ستایا ہے حسین ابنِ علی کو |
| خط لکھ کے بلایا ہے حسین ابنِ علی کو |
| جی بھر کے نہ رونے دیا ہاں قبر نبی پر |
| نانا سے چھڑایا ہے حسین ابنِ علی کو |
| دریا کے کنارے پہ کٹے بھائی کے بازو |
| اس غم نے جھکایا ہے حسین ابنِ علی کو |
| اکبر سے جواں لال کی میّت کو اٹھایا |
| کیا داغ دکھایا ہے حسین ابنِ علی کو |
| ایک گٹھری میں بھائی کی نشانی کو اٹھایا |
| اس غم نے رلایا ہے حسین ابنِ علی کو |
| ننھے علی اصغر کے بھی حلقوم کو چھیدا |
| ہاں خون رلایا ہے حسین ابنِ علی کو |
| منظر یہ رضا زینب و کلثوم نے دیکھا |
| نیزے پہ چڑھایا ہے حسین ابنِ علی کو |
معلومات