عمر بھر وہ مجھ سے شرماتی رہی
میری الفت ہاتھ سے جاتی رہی
میں پریشاں اپنی روزی میں رہا
اور جوانی اس کی بل کھاتی رہی
زندگی بھر پیار میں کرتا رہا
ظلم وہ مجھ پر سدا ڈھاتی رہی
اک تمنا دل کی دل میں رہ گئی
اور کلی گلشن میں مرجھاتی رہی
جا چکی ہے زندگی سے وہ مری
پر خیالوں میں مرے آتی رہی
پیار کا اظہار وہ کر نہ سکی
دل ہی دل میں گن مرے گاتی رہی
کہہ نہ پایا حال دل اس سے کبھی
دل کو میرے وہ سدا بھاتی رہی
میرا دل میرا کبھی بھی نہ رہا
زندگی اپنی مگر ذاتی رہی
زندگی بھر میں اسے تکتا رہا
وہ بہانے پر نئے لاتی رہی
سید ابوبکر مالکی

97