| ان کے ہوتے غیر کے احساں اٹھائیں کس لئے |
| وہ مِرے اپنے ہیں اپنے پھر بنائیں کس لئے |
| جانتا ہوں حال میرا سب تمہیں معلوم ہے |
| پھر جہاں کو حال دل اپنا سنائیں کس لئے |
| دیر تک کوئی کسے مہمان رکھتا ہے یہاں |
| سو ترا در چھوڑ کے سرکار جائیں کس لئے |
| ایک تو ہے اور تو ہے اور بس تو ہی تو ہے |
| عشق کے اس شوق سے ہم باہر آئیں کس لئے |
| میرا رونا اور تڑپنا گر انہیں محبوب ہے |
| آگ دنیا کو لگے ہم مسکرائیں کس لئے |
| کربلا اک امتحاں تھا اور وہ ثابت قدم |
| ورنہ شامی ان کے ہوتے ظلم ڈھائیں کس لئے |
| امتحاں مقصود تھا مولیٰ علی کے لعل کا |
| وہ حسینِ بن علی اور یہ بلائیں کس لئے |
معلومات