| شب و روز کی ڈور میں ربط کرو پیدا |
| پھر طوفانِ شباب میں سمت کرو پیدا |
| جُہلاں و کینہ پرور سے تجھے کیا لینا |
| بڑھنا آگے ہے تو ضبط کرو پیدا |
| رنگیں محفلیں قصّے وہ لیلہ و مجنوں کے |
| علم و عمل کا مگر تم خبط کرو پیدا |
| پدرم سُلطاں بود کی گرداں کو چھوڑو اب |
| فن سے سُلیماں کا تم تخت کرو پیدا |
| مت لو قرض پے نورِ قمر بھی مِؔہر اب تم |
| زورِ علم سے زریں تشت کرو پیدا |
| -----------٭٭٭----------- |
معلومات