خاک ہو جائیں ، ہوا ہو جائیں
ہم محبت میں فنا ہو جائیں
رات ڈوبے ، نہ سحر پھر نکلے
وقت سے لمحے خفا ہو جائیں
گل سے خوشبو بھی بچھڑ سی جائے
رنگ موسم سے جدا ہو جائیں
قافلے جائیں بھٹک راہوں سے
قیس سب آبلہ پا ہو جائیں
ہو نہ تحریر مکمل دل کی
لفظ ، معنی بے مزا ہو جائیں
سرد لہجوں سے مخاطب ہوں سب
لوگ دنیا میں خدا ہو جائیں
درد رہ جائے فقط جب شاہد
ہم ترے دکھ کی دوا ہو جائیں

0
6