| پیالۂ زہر بھرا دے رہے ہیں |
| اُنس و وفا کی جَزا دے رہے ہیں |
| دردِ جگر دے کے ہم کو وہ کافر |
| بیٹھ کے پاس دوا دے رہے ہیں |
| جلتے ہیں جِن انگاروں پر ہم |
| غم خوار اُن کو ہوا دے رہے ہیں |
| مانگے ہے زیست خراجِ تمنا |
| حسرتِ دل کی چِتا دے رہے ہیں |
| ہم دشتِ تنہائی میں جمالؔ |
| عشق کی خود کو سزا دے رہے ہیں |
معلومات