| اسےمنزل کا اپنی راستہ سمجھے غلط سمجھے |
| سفینے کا اسے ہم نا خدا سمجھے غلط سمجھے |
| اسی رہزن کے ہاتھوں لٹ گیا رختِ سفر اپنا |
| جسے راہِ سفر کا رہنما سمجھے غلط سمجھے |
| ملائم ریشمی کالی لٹیں تھیں ریشمی پھندہ |
| جنہیں ساون کی ہم کالی گھٹا سمجھے غلط سمجھے |
| گلابی پھول جیسے ہونٹ تیرے زہر آلودہ |
| ترے ہونٹوں کو ہم غم کی دوا سمجھے غلط سمجھے |
| گھر اسکا اک سرائے ہے رقیبوں آشناؤں کا |
| حیا سے نا بلد کو پا رسا سمجھے غلط سمجھے |
| تری آنکھوں سے وابستہ سبھی افسانے جھوٹے ہیں |
| تری انکھوں کو سچ کا آئینہ سمجھےغلط سمجھے |
| مکمل وزن میں سارے رکن حسنِ مجسم کے |
| سحاب اس کو غزل کی انتہا سمجھے غلط سمجھے |
معلومات